ثمینہ راجہ


      ثمینہ راجہ                                                              

شاعری کے جملہ محاسن سے پوری طرح آگاہ ہیں

 اور حیرت انگیز طور پر ان پر ان کی پوری گرفت بھی ہے

 وہ شعرا کی اس مختصر ترین تعداد سے تعلق رکھتی ہیں

 جو فن پر پورا عبور رکھتی ہے۔ 

 جہاں  تک شعری موضوعات کا تعلق ہے،ان کی شاعری میں

 ذات کے ساتھ ساتھ پوری کائنات کے رنگ بکھرے ہوۓ ہیں

جن پر محبت کا جگمگاتا ہوا رنگ غالب ہے۔ 

مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے

 کہ بے پناہ تخلیقی وفور کے با وجود، وہ خود اپنی شاعری کی

 کڑی نقاد ہیں اور ضرورت سے زیادہ آواز بلند نہیں کرتیں۔

 اوزان و بحور پر مکمل گرفت، خوب صورت ترین آہنگ

شدید حساسیت اور جدید حسیت ان کی شاعری کے

 نمایاں اوصاف ہیں۔

 یہی سبب ہے کہ ان کی تمام تخلیقات جادو کا سا اثر رکھتی ہیں

 اور ان میں روح عصر کی دھڑکن صاف طور پر سنائ دیتی  ہے ۔ 


احمد ندیم قاسمی     


 


 ثمینہ اس وقت شاعری کی اس منزل پر ہیں

 جہاں آدمی مدتوں کی صحرا نوردی کے بعد پہنچتا ہے۔ 

وہ نظم اور ‏‏غزل دونوں میں اتنی خوب صورت شاعری کر رہی ہیں

 کہ آج انگلیوں پر گنے جانے والے گنتی کے شاعروں میں

 ان کا شمار ہوتا ہے۔

 ان میں خواتیں شعرا اور مرد شعرا کی تخصیص نہیں

 بلکہ سارے شعری طبقے میں ان کا ایک الگ مقام بن چکا ہے۔

 شاعری بہت مشکل چیز بھی ہے اور بہت آسان بھی۔

 آسان اس لیے کہ بے شمار شاعر ہر طرف آپ کو نظر آئیں گے۔

 مگر مشکل اس وقت ہو جاتی ہے جب اتنی بڑی تعداد میں

 لکھنے والی مخلوق موجود ہو اور اس میں

 اپنا ایک الگ تشخص اور قدوقامت قائم کیا جا ‎

اور اس میں ثمینہ کو نہ صرف کامیابی ہوئ ہے

 بلکہ وہ ان سب سے آگے نظر آتی ہیں۔

 شاعری کے علاوہ ان میں ایک اور وصف بھی ہے

 کہ کئ ادبی رسائل کی مدیر ہیں

 اور اس میں کوئ شک نہیں ان ہی کی وجہ سے

 ان رسالوں کا وقار بلند ہوا ہے ۔ 

 

  احمد فراز  

       


COMMENTS